دنیا بھر میں جیم بورڈز کے ذریعے سرمایہ کاری ہورہی ہے، پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو بھی عالمی طرز پر کام کرنا ہوگا، سابق گورنر اسٹیٹ بینک شمشاد اختر

کراچی (نمائندہ ڈیلز آباد) پاکستان اسٹاک ایکسچینج جیم بورڈ اور کارانداز کی لسٹنگ کی تقریب کراچی میں منعقد کی گئی۔ چیئرمین اسٹاک ایکسچینج شمشاد اختر نے روایتی بیل بجاکر کاروبار کا آغاز کیا۔

شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ بھارت میں ایس ایم ایز اسٹاک ٹاپ پوزیشن پر ہے۔ 2022 میں بھارت میں سب سے زیادہ ایس ایم ایز سرمایہ کاری ہوئی۔ یہ سرمایہ کاری زیادہ تر جیم بورڈ کے ذریعے کی گئی۔ کینیڈا میں بھی 2 ہزار سے زائد ایس ایم ایز اسٹاک مارکیٹ میں رجسٹرڈ ہیں۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو بھی عالمی طرز پر کام کرنا ہوگا۔ ہمارا عزم ہے کہ کم فنانسنگ والے سیکٹر کو زیادہ سے زیادہ موقع دیا جائے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ ہم ایسے معاہدے کررہے ہیں جس سے لوگ بینک کے بجائے مارکیٹ میں سرمایہ کاری کریں۔ اس معاہدے سے بھی(چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار ) ایس ایم ایز کو فائدہ ہوگا۔ مارکیٹ ڈیبٹ کے بجائے ایس ایم ایز میں سرمایہ کاری آئے گی۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے چیف ایگزیکٹیو افسر فرخ ایچ خان کا کہنا تھا کہ ریگولیٹری اتھارٹیز اور لسٹڈ کمپنیوں کے اشتراک سے جیم بورڈ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ گزشتہ سال بھی ہم نے کئی انیشیل پبلک آفرنگ (آئی پی اوز ) کیے تھے۔

کارانداز کی جانب سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ساتھ اشتراک اچھا قدم ہے۔ سرمایہ کاروں اور ایس ایم ایز سیکٹر کو اس حوالے سے مدد ملتی ہے۔

دستاویزی معیشت کے اہداف مکمل کرنے میں جیم بورڈ مدد فراہم کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت شیئرز کی قیمتیں کم ضرور ہیں لیکن مارکیٹ میں بہت بہتر سرمایہ کاری کی گنجائش ہے۔ کورونا وباء کے دوران یہ مارکیٹ ابھرتی ہوئی مارکیٹ کے طور پر سامنے آئی تھی۔

چیف ایگزیکٹو آفیسر کارانداز وقاص الحسن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر سال 30 لاکھ افراد کے روزگار کی ضرورت ہے۔

ہمارا مشن ہے کہ زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرکے روزگار کے مواقع فراہم کریں۔ معیشت کی بہتری کے ساتھ ہی روزگار کے مواقع بڑھائے جاسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ رئیل اکانومی میں چینلز ریسورسز کو بڑھانے کی ضروت ہے۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے پر کیپٹل گین ٹیکس حاصل نہیں کیا جاسکتا، جو معیشت پر بوجھ کی صورت میں بڑھتا جارہا ہے۔

کاروبار میں سرمایہ کاری کی جائے تو اس کے بہتر نتائج حصل کئے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کمرشل بینک ڈپازٹس 23 کھرب روپے ہے۔ لیکن اس ڈپازٹ کو معیشت کے لئے استعمال نہیں کیا جارہا۔

برطانوی ہائی کمیشن کے نمائندے جومایہ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے تعلقات بہت پرانے ہیں۔ برطانوی حکومت آج اپنا چھوٹا سا کردار ادا کررہی ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں معیشت کو چیلنجز کا سامنا ہے۔ اس طرح کے منصوبوں کا آغاز معیشتوں کے لیے بہتر ہے۔ اس سے سرمایہ کاری کے ساتھ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہونگے۔ اسٹاک ایکسچینج کے ساتھ مستقبل میں بھی برطانوی حکومت سرمایہ کاری کا سلسلہ جاری رکھے گی۔

Share on facebook
Facebook
Share on twitter
Twitter
Share on linkedin
LinkedIn

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

فہرست کا خانہ